اویسی میرے نزدیک مسیحا نہیں ہیں!


 اویسی میرے نزدیک مسیحا نہیں ہیں، پارلیمنٹ میں ان کی تقریر جتنی صاف ستھری، بہتر اور ڈیٹا بیسڈ ہوتی ہے، زمینی سطح پر ان کی سیاست اب کی باری اتنی ہی واہیات ثابت ہوئی ہے، چاہے کنڈیڈیٹ کے انتخاب کا مسئلہ ہو یا خود ریلیوں میں ان کے غلط جملوں کا استعمال، میں جب ہندو فرقہ پرستی پر لکھتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ میں اویسی کی زمینی سیاست کی حمایت کر رہا، اویسی میرے نزدیک ایک استعارہ ہیں، وہ رائٹ ونگ آیڈیالوجی کے حساب سے مسلمان کے ڈیفینیشن پر مکمل اترتے ہیں، داڑھی، شیروانی، کرتا، ٹوپی، وہ ہر اس چیز کا استعمال کرتے ہیں جسے رائٹ ونگ مسلم ایکسٹریمزم گردانتا ہے، میں اویسی کا استعمال ہندو فرقہ پرستی دکھانے کے لئے کرتا ہوں، جو کہ دن بدن بڑھتی جارہی ہے، اور سیکولر ہندؤوں کے پاس اسے روکنے کے لئے نہ مجھے کوئی اپائے دکھتی ہے، اور نہ ہی ان کا کوئی اسٹینڈ، چند لوگ ہیں جو لائک اور کمینٹ کے لئے وہ تحریریں ضرور لکھتے ہیں جس سے وہ مسلمانوں کے کندھے پر سوار ہو کر لیڈر بن سکیں، باقی زمینی سطح پر وہ بالکل نظر نہیں آتے ہیں۔
میں لکھتا ہوں کہ ہندو فرقہ پرست ہوچکے ہیں، تو ضروری نہیں ہے کہ فرقہ پرست صرف انہیں کو مانا جائے جو واضح ہوچکے ہیں، لہر ۲۰۱۴ سے ہی چل رہی ہے، کل کے سیکولر آج فرقہ پرستی کی مشعل تھامے حکومت کے ہراول دستے بنے ہوئے ہیں، ابھی کل ہی کشمیر فائلز کے ڈائریکٹر کی جامع مسجد کے ساتھ ۲۰۱۲ کی تصویر وائرل ہوئی ہے جو اس بات کو بخوبی ثابت کرتا ہے کہ ہندو اسی وقت تک سیکولرہے جب اسے فرقہ پرست بننے کا موقع نہیں ملتا ہے، عام ہندو بس یہ انتظار کر رہا ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، اگر وہ دیکھے گا کہ رام راجیہ کا راستہ ہموار ہورہا ہے تو وہ بھی جھنڈا اٹھا کر اسی میں شامل ہوجائے گا، اگر آپ کو لگتا ہے کہ گورنمنٹ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے لئے راہیں ہموار کرے تو سیکولر ہندو اسے روکنے کے لئے آئے گا، ملک گیر تحریک شروع ہوگی، سنگھ بھگاؤ کے نعرے لگیں گے اور حکومت کو مجبور کر دیا جائے گا کہ وہ پروپوزل واپس لے، تو آپ خام خیالی کی زندگی جی رہے ہیں، سنگھ نے جو بیج بویا تھا اب وہ اتنا تناور ہوچکا ہے کہ فی الحال اس کا تریاق ممکن نہیں ہے، باقی اگر آپ خوابوں کی دنیا میں جینا چاہتے ہیں تو فی الحال ملک میں سب چنگا ہے۔
آرٹیکل ۳۷۰ ہٹا دیا گیا، فیضان مصطفی صاحب چینلوں پر بولتے ہی رہ گئے کہ قانونا اس کا ہٹانا ممکن ہی نہیں ہے، کیونکہ وہی ہندوستان سے التحاق کی بنیاد ہے، مگر ہوا کیا، ہیومن رائٹس کرش کردئیے گئے، پورے اسٹیٹ کو جیل میں تبدیل کردیا گیا، انٹرنیٹ سودھائیں روک دی گئیں، عام سیکولر ہندو کو دیکھا کہ اس کے ہٹانے پراپنا احتجاج درج کرایا ہو، اور اسے تو چھوڑئیے انسانی حقوق کی جو پامالی کی گئی، اس کے خلاف کیا ملک میں کوئی احتجاج ہوا، مسلمان پھر بھی اس موضوع پر نہیں بول سکتے، بولتے تو غدار قرار دے دئیے جاتے، مگر ہندو سیکولر ہے تو اس کی سیکولرزم یہاں آ کر متشدد نیشنلزم میں کیوں تبدیل ہوگئی؟
چلو کشمیر کے موضوع کو چھوڑ دیتے ہیں، جامعہ پر حملہ کیا گیا، جے این یو جیسے سیکولر شناخت رکھنے والے اداروں میں کیا کچھ نہیں کیا گیا، مسلمانوں کی لنچنگ کی گئی، اخلاق، پہلو، اور نجانے کتنے ان گنت لوگوں کو بھیڑ نے مار دیا، جھنجھوڑ دینے والی تصویرں اور ویڈیوز وائرل ہوئے، کیا عام ہندؤوں کا دل ان ویڈیوز کو دیکھ کر پسیجا، کیا وہ سڑکوں پر اتر کر آئے، کیا انہوں نے اپنے مذہب کو متشدد بنا کر پیش کرنے والوں کے خلاف اسٹینڈ لیا، کیا کبھی انہوں گجرات، احمداباد، بھاگلپور، ہاشم پورہ، اور مظفر نگر جیسے ان گنت فسادات کا شکار ہونے والے مظلوموں کے خلاف آواز اٹھائی؟
ہمیشہ سیکولر ہندؤوں کی راہ تاکنے والے کیا اس بات کا جواب دینے کی زحمت کریں گے کہ اگر سی اے، این آر سی موومنٹ کچھ پاگل اسٹوڈنٹس نے نہ شروع کیا ہوتا، اور مزاحمت کی راہ نہ دکھائی ہوتی تو کیا ان کے سیکولر ہندو آگے آتے؟ جمہوریت میں اکثریت ہی اقلیت کے حقوق کی محافظ ہوتی ہے، اور یہ حفاظت خاموش رہ کر نہیں کی جاسکتی، مجھ پر اگر ظلم ہورہا ہے اور کوئی اس کا ہاتھ روکنے کی طاقت رکھنے کے باوجود خاموشی سے دیکھ رہا ہے تو میں اس قدر بھی احمق نہیں کہ اس کی خاموشی کو اس کی رضامندی نہ سمجھوں۔
یہ جو چینلوں پر ٹی آر پی کی ہوڑ لگی ہوئی ہے، یہ یوں ہی نہیں ہے، یہی بک رہا ہے، لوگ یہی دیکھنا چاہتے ہیں، سدھیر چودھری جیسے واہیات اینکر دن رات زہر اگلتے ہیں، مگر سیکولر ہندو نہ صرف خاموش رہتے ہیں بلکہ ٹی آر پی چھپڑ پھاڑ کر آتی ہے، یہ سب درشاتا ہے کہ دماغ کس قدر ہیک ہوچکا ہے، اور ہوتا جارہا ہے، فی الحال ۲۰۲۹ تک مجھے کوئی امید نہیں نظر آرہی ہے کہ کچھ بھی تبدیلی ہوگی۔
جمہوریت اقلیت کے کندھے پر رکھا ہوا بوجھ نہیں ہے بلکہ وہ اکثریت کی ذمہ داری ہے، اگر اکثریت اس سے ہاتھ اٹھا لے تو اقلیت اپنی تمام طاقت کے باوجود اس کی بقاء کی ضامن نہیں ہوسکتی، اس پر میرا صرف اتنا ہی کنسرن ہے کہ اب گریبان ان ہندؤوں کا پکڑا جانا چاہئے جو خود کو سیکولر گردانتے ہیں، کہ بھائی فرقہ پرستی پھیل رہی ہے اور تم کیا کر رہے ہو؟ کیا پلان ہے تمہارے پاس انہیں روکنے کے لئے؟
عزیر احمد
مارچ ۲۰۲۲

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی