اجتماعی حماقت


بریلویوں کی پوری جماعت "اجتماعی حماقت" کا شکار لگتی ہے، کیا ان میں کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو ان کے اندر اصلاح کر سکے، بھئی اگر جشن منانا جائز بھی ہوتا تو کیا یہی طریقہ افضل ہوتا جو یہ لوگ انجام دے رہے ہیں، مطلب انتہا ہے، بڑی بڑی داڑھیاں رکھ کے، کہتے ہو ہم عالم فاضل ہیں، فلانے ہیں، ڈھمکانے ہیں، مسجدوں میں ڈی جے بجا رہے ہو، اسلامی وضع قطع کے ساتھ سڑکوں پر ناچ رہے ہو، بالی ووڈ کے گانوں کی پیروڈی بنا بنا کر اسے نعت میں تبدیل کر رہے ہو، بھائی کچھ تو شرم کر لو، اسلام کے نام پر کیا کیا پھیلاؤگے؟ اسلام میں خوشی کے اظہار کا طریقہ یہی ہے کیا جو آپ لوگ اپنے عمل سے ثابت کر رہے ہو؟ یہ تو محض ہندؤوں کی تقلید ہے اور کچھ نہیں۔
اسلام میں دو عید ہیں، تجزیہ کر لیجئے، دونوں عیدوں میں کس قدر پاکیزگی اور طہارت ہے، غیروں کا بھی دل کھنچا چلا جاتا ہے جب وہ ایک ساتھ تمام مسلمانوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہیں، وہ منظر کس قدر روح پرور ہوتا ہے، اور ایک یہ عید ہے کہ غیر تو غیر اس بے ہنگم آواز سے اپنے بھی بیگانے ہوجائیں، چھوڑ دو نا، آؤ صاف ستھرے اسلام کی طرف لوٹ آتے ہیں، کیا فرق پڑتا ہے کہ باپ دادا ایسے ہی کر رہے تھے؟ باپ دادا چلے گئے، یہ انفارمیشن کا دور ہے، ایک کلک پر دنیا سامنے ہے، قرآن موجود ہے، احادیث کا ذخیرہ موجود ہے، ائمہ اربعہ علیہم الرحمہ کے انٹرپریٹیشن موجود ہیں، دیگر ائمہ عظام کی کتابیں ہیں، کبھی دل پر ہاتھ رکھ کر سوچئے کہ یہ جو آپ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے نام پر سڑکوں پر کر رہے ہیں، کیا یہی صراط مستقیم ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رحمۃ للعالمین ہیں، اور اس نبی کی محبت میں آپ کیوں دنیا والوں کو ایذا پہونچا رہے ہیں؟ سڑکیں بند کر رہے ہیں؟ آمد و رفت متأثر کر رہے ہیں؟ ڈی جے کی آواز سے کان کے پردے پھاڑ رہے ہیں۔
کبھی یہ سب کرنے کے بعد راتوں کو اٹھئے، تنہائی میں اس رب کو یاد کیجئے، اور اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچئے کہ کیا جو دن بھر کیا وہ اسلامی عمل تھا، کیا اس سے ہمیں رب کی رضا حاصل ہوجائے گی؟ چھوڑ دیجئے، یہ سب غیر اسلامی چیزیں ہیں، میں آپ کو نصوص سے دلائل نہیں دینے جارہا، شاید آپ کو نصوص سے زیادہ "قلب سلیم" کی ضرورت ہے۔
اگر خوشی منانا اتنا ہی ضروری ہے، جیسا کہ آپ لوگ باور کرا رہے ہیں، کیونکہ آپ کے دل میں یہ بات بٹھا دی گئی ہے کہ وہابی یونہی مخالفت کر رہے ہیں، محض عصبیت میں، اور اسی کے چلتے آپ لوگ ہر گزرتے سال کے ساتھ مزید جہالت کے گڑھے میں گرتے جارہے ہیں، ٹھیک ہے، آپ کے لئے خوشی منانا لازمی ہے، اور اس کو نکارنا آپ کی "سنیت" کے خلاف ہے، تو اس کا کوئی احسن طریقہ نکال لیجئے، باوجود یکے کہ میں سرے سے اس کا بھی قائل نہیں ہوں کہ اس کے لئے کوئی دن خاص کیا جائے، یہ میری رائے آپ ہی لوگوں کے لئے ہے، جب ہم جے۔این۔یو میں تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر پروگرام ہوا کرتے تھے، جس میں آپ کی روشن تعلیمات کا تعارف کرایا جاتا تھا، اس میں غیر مسلم بھی شریک ہوتے تھے، کچھ ایسا کر لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر کتابیں تقسیم کردیجئے، چھوٹے چھوٹے پروگرام کردیجئے، اس میں غیروں کو بلائیے، اور انہیں دین کی اعلی اخلاقیات سے روشناس کرا دیجئے، کرنے کے لئے بہت اچھے کام ہیں، جو کئے جا سکتے ہیں، خدا ہم سب کو صحیح سمجھ دے۔
عزیر احمد 

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی